تاسیس و نسبت :

یہ ادارہ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور علمی فیوضات کے ساتھ قطب الاقطاب حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجویؒ کی طرف منسوب ہے۔ یہ نسبت اس ادارہ کے ذوق و مزاج کی ترجمان ہے۔ حضرت شیخ ہالیجویؒ، حضرت مولانا تاج محمودامروٹی ؒ کے خصوصی فیض یافتہ اور مجاز بیعت تھے جن کے بارے میں حضرت علامۃ العصر مولانا محمد یوسف بنوریؒ فرماتے ہیں کہ :” اگرچہ حضرت ہالیجویؒ اس صدی میں پیدا ہوئے لیکن ان احوال وکیفیات کے بزرگ پچھلی صدیوں میں پیدا ہوا کرتے تھے”۔
جامعہ حمادیہ کے بانی ، مؤسس اورمہتمم / صدر اول پیر طریقت حضرت مولانا عبد الواحد صاحب رحمۃاللہ علیہ، چونکہ حضرت شیخ ہالیجویؒ کے فیض صحبت سے مشرف اور مجاز بیعت تھے، اسی لئےانہوں نے اس مدرسہ کانام جامعہ حمادیہ رکھا ۔
ابتداءً، سنہ 1955 ء میں حضرت رئیس الجامعہ مولانا عبدالواحدصاحب قدس اللہ سرہ (تلمیذرشید شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنی ؒ )نے ایک چھوٹے سے مکتب کی بنیاد اپنے گھر میں رکھی ، پھریہ مکتب محلّہ کی ایک مسجد(مسجدِحفیظیہ) میں منتقل ہوگیا جس کی بنیاد بھی حضرت رئیس الجامعہ ؒنے رکھی اور اس مسجد کی تکمیل بھی ان ہی کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے مقدرفرمائی ۔
حضرت شیخ ہالیجویؒ کی دعاؤں کی برکت سے روز بروز اللہ تعالی ٰنے مکتب کو ترقی عطافرمائی اور مسجد حفیظیہ کا یہ مکتب مسلسل سترہ(17) سال تک اہل محلّہ اور گردونواح کو اپنا فیض پہنچا تارہا اورسینکڑوں بچے اور بچیاں قرآن کریم کی تعلیم سے فیض یاب ہوئے ۔ یہاں تک کہ مسجد اور اس کے ملحقہ کمرے بھی تنگ ہوگئے اور وسیع زمین کے حصول کی ضرورت محسوس ہونے لگی، اور اس وسیع زمین کے لئے حضرت رئیس الجامعہؒ نے جوجدوجہد اور کوشش فرمائی اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔
اور پھر حضرت رئیس الجامعہؒ کی انتھک محنت اور شبانہ روز جدوجہد کے طفیل، اللہ رب العزت کے فضل و احسان سے، بالآخر 1972ء میں یہ مکتب ،شاہ فیصل کالونی کراچی، کے قلب میں طویل وعریض کشادہ زمین پر منتقل ہوگیا۔ جو اس وقت قرآن وسنت سے عقیدت و محبت رکھنے والوں کے دلوں کا قرار اور آنکھوں کی ٹھنڈک بناہواہے اور آج جامعہ حمادیہ کے نام سے ایک عالمی شہرت کی حامل دینی درسگاہ کی حیثیت پاچکا ہے۔